BEST RESULT

Custom Search

Monday, August 12, 2019

دماغ کے لیے تباہ کن 8 عادتیں

دماغ کے لیے تباہ کن 8 عادتیں

عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے، ہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ گرچہ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ضرور ہم ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں۔مگر کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں اور ذہنی تنزلی کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے۔

رات گئے سونا یا کم نیند:
دماغ کے لیے تباہ کن عادات میں سے ایک نیند کی کمی یا رات گئے سونا ہے جو کہ ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے، اگر رات کو 7 سے آٹھ گھنٹے کی نیند پوری نہ کی جائے تو یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے اور بدقسمتی سے آج کل بیشتر افراد اس بری عادت کے شکار ہیں، ماہرین کے مطابق رات کو صحیح نیند نہیں آتی تو چائے یا کافی جیسے مشروبات سے گریز اور سونے سے کچھ دیر پہلے اسمارٹ فونز کا استعمال ترک کردینا چاہئے۔

تنہا زیادہ وقت گزارنا:
انسان میل ملاقات کو پسند کرتے ہیں، فیس بک پر چاہے کتنے بھی زیادہ دوست ہو مگر حقیقی زندگی میں کوئی دوست نہ ہونا دماغ کے لیے مضر ثابت ہوتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق چند قریبی دوست زندگی کو خوش باش اور کیرئیر میں زیادہ بامقصد کام کرنے میں مدد دیتے ہیں، اسی طرح دماغی تنزلی اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

جنک فوڈ کا زیادہ استعمال:
دماغ کے وہ حصے سیکھنے، یاداشت اور دماغی صحت وغیرہ کے لیے ہوتے ہیں، ان کا حجم ایسے افراد میں بہت چھوٹا ہوتا ہے جو جنک فوڈ جیسے برگرز، فرنچ فرائز اور سافٹ ڈرنکس کے شوقین ہوتے ہیں، دوسری جانب بیریاں، اجناس، گریاں اور سبز پتوں والی سبزیاں دماغی افعال کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہونے والی غذائیں ہیں۔

کانوں میں ہر وقت ہیڈ فون لگے رہنا:
جب کانوں کے پردے میں ہیڈفونز کا شور سنائی دے تو سننے کی سماعت متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، مگر معاملہ صرف کانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ دماغی مسائل جیسے الزائمر اور دماغی ٹشوز ختم ہونے وغیرہ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ حس سماعت متاثر ہونے سے دماغ کو بات سمجھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور باتیں یاداشت میں محفوظ نہیں ہوتیں۔ تو ہیڈفونز کو ضرور لگائیں مگر ان کا والیوم 60 فیصد سے زیادہ نہ کریں اور ایک وقت میں دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک انہیں کانوں پر نہ لگائیں۔

سست طرز زندگی:
جتنا آپ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے ہیں، اتنا ہی دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ ذیابیطس، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بھی ہوتا ہے اور یہ سب الزائمر سے بھی جڑے ہوتے ہیں۔ ہفتے میں تین بار کچھ منٹ کی تیز چہل قدمی بھی اس خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

تمباکو نوشی:
تمباکو نوشی کے نتیجے میں دماغ سکڑ جاتا ہے اور یہ کوئی اچھی چیز نہیں، اس کے نتیجے میں یاداشت بدترین ہوتی ہے اور دماغی امراض کا خطرہ دوگنا زیادہ بڑھا جاتا ہے، تمباکو نوشی کے دیگر نقصانات کے بارے میں بتانا ضروری نہیں جو دل کے امراض، ذیابیطس، فالج اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

حد سے زیادہ کھانا:
اگر آپ بہت زیادہ کھانا کھاتے ہیں چاہے وہ صحت کے لیے ضروری غذائیں ہی کیوں نہ ہو، آپ کا دماغ سوچنے اور یاد رکھنے کے لیے مضبوط نیٹ ورک کو تشکیل دینے کے قابل نہیں رہتا، حد سے زیادہ کھانا خطرناک حد تک جسمانی وزن بڑھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں امراض قلب، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جو آگے بڑھ کر دماغی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

سورج سے دوری:
اگر آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں قدرتی روشنی نہیں ملتی تو ڈپریشن کا خطرہ تو بڑھتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ دماغ کی رفتار بھی سست روی کا شکار ہوسکتی ہے، تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی دماغ کو ٹھیک طرح کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
بشکریہ :
https://telegram.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭

Sunday, July 21, 2019

چاند کے خلائی مشن کے عوامی فوائد

*اپالو مشن کی آٹھ چیزیں جنھوں نے ہماری زندگی بدل دی*

'یہ چھوٹا سا انسانی قدم انسانیت کے لیے ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔'

نیل آرمسٹرونگ کا یہ مشہور قول سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی ان کامیابیوں کی جانب اشارہ تھا جو 50 برس قبل جولائی 1969 میں پہلی مرتبہ انسان کے چاند پر اترنے کی شکل میں حاصل کی گئی تھیں۔

چاند پر انسان کا پہنچنا ایک ایسا سنگِ میل تھا جس نے ہماری روزمرہ زندگی پر بھی دیرپا اثرات چھوڑے۔

آج کی رقم کے لحاظ سے دو سو ارب ڈالر مالیت کے اپالو پروگرام نے بہت سے ایسے شعبوں میں بھی ترقی کی راہیں کھول دیں جن کے بارے میں ہمیں کچھ بھی پتہ نہیں تھا۔

اُن میں سے چند یہ ہیں۔

1. صفائی ستھرائی آسان بن گئی

بغیر تار والے آلات اپالو پروگرام سے پہلے بن گئے تھے لیکن اِس پروگرام کے ذریعے اِن آلات کی وہ شکل سامنے آئی جو آج ہم دیکھتے ہیں۔

مثلاً آلات بنانے والی کمپنی بلیک اینڈ ڈیکر نے سنہ 1961 میں اپنی پہلی ایسی ڈرل مشین بنائی جس میں تار نہیں تھے۔ اسی کمپنی نے خلا میں سیاروں سے مٹی کے نمونے جمع کرنے کے لیے ایک خاص ڈرل مشین امریکی خلائی ادارے ناسا کو بنا کر دی تھی۔

اِس ڈرل مشین کی تیاری سے حاصل ہونے والی مہارت اور علم کو استعمال کرتے ہوئے بلیک اینڈ ڈیکر نے بہت سے نئے گھریلو آلات متعارف کرائے جن میں دنیا کا پہلا دستی ویکیوم کلینر، ڈسٹ بسٹر سنہ 1979 میں سامنے آیا۔ 30 سال میں ڈسٹ بسٹر کے پندرہ کروڑ سے زیادہ یونٹ فروخت ہوئے تھے۔

2. وقت کا بہتر استعمال

انتہائی درست وقت چاند پر لینڈ کرنے کے لیے لازمی تھا کیونکہ ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت کا فرق خلا میں زندگی اور موت کا مسئلہ بن سکتا تھا۔

اِس لیے یہ بات کوئی بہت حیران کن نھیں تھی کہ ناسا والے اِس مشن کےلیے غیر معمولی درست وقت بتانے والی گھڑیاں چاہتے تھے۔

نتیجتاً ایسی جدید کوارٹز گھڑیاں بنائی گئیں جن میں ایک برس میں ایک منٹ سے بھی کم فرق پیدا ہوتا تھا۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وقت کے بہتر استعمال کے لیے شہرت اُن روایتی میکینیکل کلائی کی گھڑیوں کو ملی جو نیل آرمسٹرانگ اور اُن کی ساتھی بز آلڈرن اپالو مشن پر پہنے ہوئے تھے۔

3. صاف پانی کی فراہمی

اپالو مشن پر پانی صاف کرنے کی ٹیکنالوجی آج کئی طریقوں سے پانی کے ذخائر میں بیکٹیریا، وائرس اور کائی وغیرہ کے خاتمے میں استعمال ہوتی ہے۔

اِس مقصد کے لیے اپالو مشن نے کلورین کے بغیر، چاندی کے آئن استعمال کرنے کے پانی صاف کرنے کا طریقہ استعمال کیا تھا۔

اب یہ طریقہ دنیا بھر میں سوئمنگ پولز اور فواروں کی پانی کی صفائی کے لیے استعمال ہورہا ہے۔

4. خلائی لباس اور دیرپا جوتے

خلاباز آج بھی 1965 کے اپالو مشن کے خلائی لباس کے ڈیزائن پر بنے سوٹ استعمال کر رہے ہیں جن کا بنیادی مقصد چاند پر چہل قدمی کے دوران خلابازوں کا تحفظ تھا۔

لیکن یہ ٹیکنالوجی جوتا سازی کی جدید صنعت کے لیے ایک بڑی پیشرفت بھی بنی۔

اسی کے نتیجے میں پچھلے چند عشروں میں زیادہ لچکدار اور جھٹکا برداشت کرنے والے ایتھلیٹک جوتوں کی بہت سی اقسام مارکیٹ میں آئیں۔

5. آگ نہ پکڑنے والے کپڑے

سن 1967 میں اپالو اول کے ایک تربیتی مشن کے دوران لگنے والی آگ سے تین خلاباز ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد پورا پروگرام بحران کی زد میں آگیا تھا۔

لیکن اسی کے نتیجے میں ناسا نے آگ نہ پکڑنے والا ایسا کپڑا تیار کیا جو اب زمین پر بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اسی طرح اپالو مشن کے دوران خلابازوں کے لیے ٹھنڈک کی فراہمی کا نظام اب ملٹی پل سلروسس (ایم ایس) کا شکار افراد سمیت بہت سے مریضوں حتٰی کہ گھوڑوں کو بھی پرسکون رکھنے میں استعمال ہو رہا ہے۔

6. دل کے علاج کی نئی ٹیکنالوجی

پیس میکر وہ آلہ ہے جو دل کے ایسے مریضوں کو لگایا جاتا ہے جن کے دل کی دھڑکن خطرناک حد تک بےقاعدہ ہوتی ہے۔

یہ آلہ بھی ناسا کی ننھے سرکٹ کی ٹیکنالوجی کی بدولت بنا تھا۔

ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے بڑے ڈیفیبلریٹر کے برعکس پیس میکر ایسے ننھے منے ڈیفیبلریٹر ہوتے ہیں جنھیں انسانی جسم کے اندر نصب کردیا جاتا ہے اور وہ دل کی دھڑکن پر نظر رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایک برقی جھٹکے سے دھڑکن درست کر دیتے ہیں۔

پہلا پیس میکر سن 1980 میں استعمال کیا گیا تھا۔

7. کھانوں کی نئی اقسام

سن 1961 سے 1966 کے دوران مختصر خلائی مشنز کے برعکس اپالو مشن کو تیرہ روز تک خلا میں رہنا تھا۔

چاند تک پہنچنے کے لیے ناسا کو خلائی جہاز کو ہلکا رکھنا تھا اور کم سے کم جگہ استعمال کرنی تھی۔ بچت کی اِس ضرورت کے پیش نظر اپالو مشن کے دوران خوراک پر بھی تحقیق کی گئی۔

حل اس صورت میں نکلا کہ تازہ پکی ہوئی خوراک کو بہت کم درجۂ حرارت پر پانی نکال کر خشک کر کے پیک کر لیا گیا۔ کھانے کے لیے اِس میں صرف گرم پانی ملانا تھا۔

یہ خوراک نیل آرمسٹرونگ کے لیے بھی درست ثابت ہوئی اور آگے چل کر کوہ پیماؤں اور کیمپنگ کرنے والوں کے لیے بھی نہ صرف آسان بلکہ بہت سستی بھی۔

8. جان بچانے والے مخصوص کمبل

اپالو کی چاند گاڑی کو سورج کی گرمی سے بچانے کے لیے جو چمکدار چادر استعمال ہوئی تھی اُسے خلائی کمبل کا نام دیا گیا تھا۔ اسی کمبل کی بدولت چاند گاڑی کچن فوائل میں لپٹی ہوئی لگتی تھی۔

اسی سے جان بچانے والے اُن کمبلوں کی ابتدا ہوئی جو ہمیں آج عام دکھائی دیتے ہیں۔

ناسا کی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر پلاسٹک، فلم اور ایلومینیم سے بنے جان بچانے والے یہ خصوصی کمبل کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عام استعمال ہوتے ہیں اور جسمانی حرارت کو محفوظ رکھنے کا کام کرتے ہیں۔

یہی کمبل مختلف میراتھن مقابلوں اور ہسپتالوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں.

ماخوذ:  بی بی سی اردو ڈاٹ کام
https://www.bbc.com/urdu/science-48829221

چاند کے خلائی مشن کے عوامی فوائد

*اپالو مشن کی آٹھ چیزیں جنھوں نے ہماری زندگی بدل دی*

'یہ چھوٹا سا انسانی قدم انسانیت کے لیے ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔'

نیل آرمسٹرونگ کا یہ مشہور قول سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی ان کامیابیوں کی جانب اشارہ تھا جو 50 برس قبل جولائی 1969 میں پہلی مرتبہ انسان کے چاند پر اترنے کی شکل میں حاصل کی گئی تھیں۔

چاند پر انسان کا پہنچنا ایک ایسا سنگِ میل تھا جس نے ہماری روزمرہ زندگی پر بھی دیرپا اثرات چھوڑے۔

آج کی رقم کے لحاظ سے دو سو ارب ڈالر مالیت کے اپالو پروگرام نے بہت سے ایسے شعبوں میں بھی ترقی کی راہیں کھول دیں جن کے بارے میں ہمیں کچھ بھی پتہ نہیں تھا۔

اُن میں سے چند یہ ہیں۔

1. صفائی ستھرائی آسان بن گئی

بغیر تار والے آلات اپالو پروگرام سے پہلے بن گئے تھے لیکن اِس پروگرام کے ذریعے اِن آلات کی وہ شکل سامنے آئی جو آج ہم دیکھتے ہیں۔

مثلاً آلات بنانے والی کمپنی بلیک اینڈ ڈیکر نے سنہ 1961 میں اپنی پہلی ایسی ڈرل مشین بنائی جس میں تار نہیں تھے۔ اسی کمپنی نے خلا میں سیاروں سے مٹی کے نمونے جمع کرنے کے لیے ایک خاص ڈرل مشین امریکی خلائی ادارے ناسا کو بنا کر دی تھی۔

اِس ڈرل مشین کی تیاری سے حاصل ہونے والی مہارت اور علم کو استعمال کرتے ہوئے بلیک اینڈ ڈیکر نے بہت سے نئے گھریلو آلات متعارف کرائے جن میں دنیا کا پہلا دستی ویکیوم کلینر، ڈسٹ بسٹر سنہ 1979 میں سامنے آیا۔ 30 سال میں ڈسٹ بسٹر کے پندرہ کروڑ سے زیادہ یونٹ فروخت ہوئے تھے۔

2. وقت کا بہتر استعمال

انتہائی درست وقت چاند پر لینڈ کرنے کے لیے لازمی تھا کیونکہ ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت کا فرق خلا میں زندگی اور موت کا مسئلہ بن سکتا تھا۔

اِس لیے یہ بات کوئی بہت حیران کن نھیں تھی کہ ناسا والے اِس مشن کےلیے غیر معمولی درست وقت بتانے والی گھڑیاں چاہتے تھے۔

نتیجتاً ایسی جدید کوارٹز گھڑیاں بنائی گئیں جن میں ایک برس میں ایک منٹ سے بھی کم فرق پیدا ہوتا تھا۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وقت کے بہتر استعمال کے لیے شہرت اُن روایتی میکینیکل کلائی کی گھڑیوں کو ملی جو نیل آرمسٹرانگ اور اُن کی ساتھی بز آلڈرن اپالو مشن پر پہنے ہوئے تھے۔

3. صاف پانی کی فراہمی

اپالو مشن پر پانی صاف کرنے کی ٹیکنالوجی آج کئی طریقوں سے پانی کے ذخائر میں بیکٹیریا، وائرس اور کائی وغیرہ کے خاتمے میں استعمال ہوتی ہے۔

اِس مقصد کے لیے اپالو مشن نے کلورین کے بغیر، چاندی کے آئن استعمال کرنے کے پانی صاف کرنے کا طریقہ استعمال کیا تھا۔

اب یہ طریقہ دنیا بھر میں سوئمنگ پولز اور فواروں کی پانی کی صفائی کے لیے استعمال ہورہا ہے۔

4. خلائی لباس اور دیرپا جوتے

خلاباز آج بھی 1965 کے اپالو مشن کے خلائی لباس کے ڈیزائن پر بنے سوٹ استعمال کر رہے ہیں جن کا بنیادی مقصد چاند پر چہل قدمی کے دوران خلابازوں کا تحفظ تھا۔

لیکن یہ ٹیکنالوجی جوتا سازی کی جدید صنعت کے لیے ایک بڑی پیشرفت بھی بنی۔

اسی کے نتیجے میں پچھلے چند عشروں میں زیادہ لچکدار اور جھٹکا برداشت کرنے والے ایتھلیٹک جوتوں کی بہت سی اقسام مارکیٹ میں آئیں۔

5. آگ نہ پکڑنے والے کپڑے

سن 1967 میں اپالو اول کے ایک تربیتی مشن کے دوران لگنے والی آگ سے تین خلاباز ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد پورا پروگرام بحران کی زد میں آگیا تھا۔

لیکن اسی کے نتیجے میں ناسا نے آگ نہ پکڑنے والا ایسا کپڑا تیار کیا جو اب زمین پر بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اسی طرح اپالو مشن کے دوران خلابازوں کے لیے ٹھنڈک کی فراہمی کا نظام اب ملٹی پل سلروسس (ایم ایس) کا شکار افراد سمیت بہت سے مریضوں حتٰی کہ گھوڑوں کو بھی پرسکون رکھنے میں استعمال ہو رہا ہے۔

6. دل کے علاج کی نئی ٹیکنالوجی

پیس میکر وہ آلہ ہے جو دل کے ایسے مریضوں کو لگایا جاتا ہے جن کے دل کی دھڑکن خطرناک حد تک بےقاعدہ ہوتی ہے۔

یہ آلہ بھی ناسا کی ننھے سرکٹ کی ٹیکنالوجی کی بدولت بنا تھا۔

ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے بڑے ڈیفیبلریٹر کے برعکس پیس میکر ایسے ننھے منے ڈیفیبلریٹر ہوتے ہیں جنھیں انسانی جسم کے اندر نصب کردیا جاتا ہے اور وہ دل کی دھڑکن پر نظر رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایک برقی جھٹکے سے دھڑکن درست کر دیتے ہیں۔

پہلا پیس میکر سن 1980 میں استعمال کیا گیا تھا۔

7. کھانوں کی نئی اقسام

سن 1961 سے 1966 کے دوران مختصر خلائی مشنز کے برعکس اپالو مشن کو تیرہ روز تک خلا میں رہنا تھا۔

چاند تک پہنچنے کے لیے ناسا کو خلائی جہاز کو ہلکا رکھنا تھا اور کم سے کم جگہ استعمال کرنی تھی۔ بچت کی اِس ضرورت کے پیش نظر اپالو مشن کے دوران خوراک پر بھی تحقیق کی گئی۔

حل اس صورت میں نکلا کہ تازہ پکی ہوئی خوراک کو بہت کم درجۂ حرارت پر پانی نکال کر خشک کر کے پیک کر لیا گیا۔ کھانے کے لیے اِس میں صرف گرم پانی ملانا تھا۔

یہ خوراک نیل آرمسٹرونگ کے لیے بھی درست ثابت ہوئی اور آگے چل کر کوہ پیماؤں اور کیمپنگ کرنے والوں کے لیے بھی نہ صرف آسان بلکہ بہت سستی بھی۔

8. جان بچانے والے مخصوص کمبل

اپالو کی چاند گاڑی کو سورج کی گرمی سے بچانے کے لیے جو چمکدار چادر استعمال ہوئی تھی اُسے خلائی کمبل کا نام دیا گیا تھا۔ اسی کمبل کی بدولت چاند گاڑی کچن فوائل میں لپٹی ہوئی لگتی تھی۔

اسی سے جان بچانے والے اُن کمبلوں کی ابتدا ہوئی جو ہمیں آج عام دکھائی دیتے ہیں۔

ناسا کی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر پلاسٹک، فلم اور ایلومینیم سے بنے جان بچانے والے یہ خصوصی کمبل کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عام استعمال ہوتے ہیں اور جسمانی حرارت کو محفوظ رکھنے کا کام کرتے ہیں۔

یہی کمبل مختلف میراتھن مقابلوں اور ہسپتالوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں.

ماخوذ:  بی بی سی اردو ڈاٹ کام
https://www.bbc.com/urdu/science-48829221

Friday, April 5, 2019

مذكرة وجيزة في وفيات الأعيان


بسم الله الرحمن الرحيم


إن هذه مذكرة وجيزة في وفيات الأعيان. أذكر فيها الأعلام المشهورة من الفقهاء و المحدثين و الخلفاء و المؤرخين و الأدباء و النحويين و الزهداء الصالحين مع موالدهم و وفياتهم إن شاء الله. والله الموفق في ما قصدته و المعين علي ما أردته.



القرن الأول




• سعد بن معاذ (٥)
• جعفر بن أبي طالب (٨)
• زيد بن الحارثة (٨)
• عبد الله بن رواحة (٨)
• عروة بن مسعود (٩)
• عكاشة بن محصن (١١)
• ثابت بن قيس بن شماس (١٢)
• سالم مولى أبي حذيفة (١٢)
• الطفيل بن عمرو الدوسي (١٢)
• أبو دجانة (١٢)
• أبو بكر الصديق (١٣)
• سعد بن عبادة (١١\١٥)
• عبد الله بن أم مكتوم (١٥)
• عكرمة بن أبي جهل (١٥)
• مارية القبطية (١٦)
• معاذ بن جبل (١٨)
• أبو عبيدة بن الجراح (١٨)
• أم المؤمنين زينب بنت جحش (٢٠)
• بلال بن أبي رباح (٢٠)
• خالد بن الوليد (٢١)
• عمر بن الخطاب (٢٣)
• قتادة بن النعمان (٢٣)
• حاطب بن أبي بلتعة (٣٠)
• أبو طلحة (٣١)
• أبو ذر الغفاري (٣٢)
• العباس بن عبد المطلب (٣٢)
• عبد الرحمن بن عوف (٣٢)
• عبد الله بن زيد (٣٢)
• أبو الدرداء (٣١\٣٢)
• كعب الأحبار (٣٢)
• المقداد بن الأسود (٣٣)
• أبو سفيان بن حرب (٣٤)
• عبادة بن الصامت (٣٤)
• عثمان بن عفان (٣٥)
• سلمان الفارسي (٣٢\٣٦)
• حذيفة بن اليمان (٣٦)
• الزبير بن العوام (٣٦)
• طلحة بن عبيد الله (٣٦)
• خباب بن الأرت (٣٧)
• عمار بن ياسر (٣٧)
• أويس القرني (٣٧)
• تميم الداري (٤٠)
• علي بن أبي طالب (٤٠)
• أبو مسعود الأنصاري (٤١\٤٢)
• عبد الله بن سلام (٤٣)
• عمرو بن العاص (٤٣)
• أم المؤمنين أم حبيبة (٤٤)
• أم المؤمنين حفصة بنت عمر (٤٥)
• الحسن بن علي (٤٩)
• أم المؤمنين صفية بنت حيي (٥٠)
• سعيد بن زيد (٥٠)
• أم هانئ بنت أبي طالب (٥٠)
• كعب بن مالك (٥٠)
• المغيرة بن شعبة (٥٠)
• أبو موسي الأشعري (٤٤\٥١)
• أم المؤمنين ميمونة بنت الحارث (٥١)
• عمرو بن حزم الأنصاري (٥١)
• أبو أيوب الأنصاري (٥١)
• عمران بن حصين (٥٢)
• أبو قتادة (٥٤)
• أسامة بن زيد (٥٤)
• أم المؤمنين سودة بنت زمعة (٥٤)
• حسان بن ثابت (٣٥…٤٠\٥٠…٥٤)
• زيد بن ثابت (٤٥\٥٥)
• سعد بن أبي وقاص (٥٥)
• أم المؤمنين جويرية (٥٦)
• أم المؤمنين عائشة (٥٨)
• جبير بن مطعم (٥٨)
• عقبة بن عامر (٥٨)
• أبو هريرة (٥٧\٥٩)
• أم المؤمنين أم سلمة (٥٩)
• أبو محذورة (٥٩)
• سمرة بن جندب (٥٩\٦٠)
• قيس بن سعد (٦٠)
• معاوية بن أبي سفيان (٦٠)
• الحسين بن علي (٤-٦١)
• أبو مسلم الخولاني (٦٢)
• علقمة بن قيس (٦١\٦٢)
• مسروق بن الأجدع (٦٣)
• نعمان بن بشير (٦٤)
• الحارث الأعور (٦٥)
• عبد الله بن عمرو بن العاص (٦٥)
• زيد بن أرقم (٦٦)
• عبيد الله بن زياد (٦٦)
• المختار بن أبي عبيد الثقفي (٦٧)
• عبد الله بن عباس (٦٨)
• عدي بن حاتم (٦٧\٦٨)
• الأحنف بن قيس (٧٢)
• براء بن عازب (٧١\٧٢)
• عبد الله بن الزبير (٧٣)
• أسماء بنت أبي بكر (٧٣)
• رافع بن خديج (٧٣\٧٤)
• سلمة بن الأكوع (٧٤)
• أبو سعيد الخدري (٧٤)
• عمرو بن ميمون (٧٤)
• يزيد بن الأسود (٧٥)
• جابر بن عبد الله (٧٣\٧٨)
• القاضي شريح (٧٥\٨٠)
• محمد بن الحنفية (٨٠\٨١)
• زر بن حبيش (٨٢)
• شقيق بن سلمة (٨٢)
• عبد الرحمن بن أبي ليلي (٨٣)
• الأسود (٨٤)
• قبيصة بن ذؤيب (٨-٨٦)
• أبو أمامة الباهلي (٨٦)
• المقدام بن معديكرب (٨٧)
• عبد الله بن عمر (٩٣)
• أنس بن مالك (٩١\٩٣)
• زين العابدين. علي بن الحسين بن علي (٩٤)
• سعيد بن المسيب (‌١٣-٩٤)
• عروة بن الزبير (٩٤)
• إبراهيم النخعي (٩٥)
• حجاج بن يوسف (٩٥)
• سعيد بن جبير (٩٥)




القرن الثاني


 عمر بن عبد العزيز (٦٠ —  ١٠١)
 الإمام مجاهد بن جبر (١٠٤)
 سالم بن عبد الله بن عمر (١٠٥)
 طاؤوس بن كيسان (١٠٦)
 أبو قلابة (١٠٦)
 قاسم بن محمد بن أبي بكر الصديق (١٠٧ \ ١٠٨)
 مسلم بن يسار (١٠٨)
 عكرمة (١٠٥ \ ١٠٨)
 موسي بن عقبة (١٠٩)
 حسن البصري  (٢١ —  ١١٠)
 الأعرج (١١٠)
 محمد بن سيرين (١١٠)
 الشاعر جرير بن عطية التميمي ( ٣٣— ١١٠)
 همام بن غالب الفرزدق (٣٨—  ١١٠)
 عامر بن شراحيل الشعبي (١١٠)
 وهب بن منبه (١١٤)
 عطاء بن أبي رباح (١١٥)
 نافع ، مولي عبد الله بن عمر (١١٧)
 مكحول الشامي (١١٨)
 قتاده ابن دعامة (٦١ ـ ١١٨)
 الإمام باقر (١١٤\١١٨)
 عمرو بن شعيب (١١٨)
 حماد بن أبي سليمان (١٢٠)
 أبو بكر بن حزم (١٢٠)
 ابن شهاب الزهري  (١٢٤)
 الخليفة هشام بن عبد الملك {١٠٥ — ١٢٥}
 عمرو بن دينار (١٢٦)
 ثابت البناني (١٢٧)
 عبد الله بن دينار (١٢٧)
 جهم بن صفوان (٧٨-١٢٨)
 أبو إسحاق السبعي (٢٩ – ١٢٩)
 مالك بن دينار (١٣١)
 أيوب السختياني (١٣١)
 همام بن منبه (١٣١)
 واصل بن عطاء (١٣١)
 منصور بن المعتمر (١٣٢)
 مجاهد بن جبر (١٣٢)
 الخليفة أبو العباس السفاح {١٣٢—  ١٣٦}
 الإمام ربيعة الراي (١٣٦)
 خليفة بن خياط (١٣٩)
 عبد الله بن المقفع (١٤٢)
 يحي بن سعيد الأنصاري (١٤٣)
 هشام بن عروة بن الزبير (٦١ – ١٤٦)
 محمد بن السائب الكلبي (١٤٦)
 جعفر الصادق (١٤٨)
 القاضي عبد الرحمن بن أبي ليلي (١٤٨)
 سليمان بن مهران الأعمش (١٤٨)
 القاضي محمد بن عبد الرحمن بن أبي ليلي (٧٤- ١٤٨)
 الإمام الأعظم أبو حنيفة (١٥٠)
 عبد الملك ابن جريج (١٥٠)
 الإمام محمد بن إسحاق (١٥٠ \  ١٥١)
 الحسن بن عمارة (١٥٣)
 معمر بن راشد (١٥٤ \ ١٥٣)
 مسعر بن كدام (١٥٣\١٥٥)
 الإمام عبد الرحمن الأوزعي (١٥٧)
 ابن أبي ذئب (٨٠ – ١٥٧ \ ١٥٩)
 الخليفة أبو جعفر المنصور {١٣٧ — ١٥٨}
 الإمام زفر بن الهذيل (١٥٨)
 شعبة بن الحجاج (١٦٠)
 الإمام سفيان بن سعيد الثوري (١٦٠ \ ١٦١)
 إبراهيم بن أدهم (١٦١)
 موسي الكظيم (١٦٣)
 ابن الماجشون (١٦٤)
 حماد بن سلمة (١٦٧)
 الخليفة المهدي {١٥٨ —  ١٦٩}
 حماد بن أبي حنيفة (١٧٠)
 الإمام خليل بن أحمد (١٠٠ — ١٧٠ \)
 الإمام ليث بن سعد (٩٤ – ١٧٥)
 خليل بن أحمد البصري (١٦٤\١٧٥)
 الإمام مالك بن أنس (٩٣ — ١٧٩)
 حماد بن زيد (١٧٩)
 الإمام سيبويه (١٨٠)
 عبد الله بن المبارك (١٨١)
 الإمام أبو يوسف (١٨٢)
 بشر بن المفضل (١٨٦)
 عيسي بن يونس (١٨٧)
 فضيل بن عياض (١٨٧)
 أبو إسحاق الفزاري (١٨٦ \ ١٨٨)
 الإمام محمد بن حسن الشيباني (١٨٩)
 إسماعيل ابن علية (١١٠\١٩٣)
 الخليفة هارون الرشيد {١٧٠ —  ١٩٣}
 شقيق بن إبراهيم البلخي (١٩٤)
 حفص بن غياث (١٩٤)
 عبد الله بن وهب (١٢٥-١٩٧)
 وكيع بن الجراح (١٩٧)
 عبد الله بن وهب (١٢٥-١٩٧)
 سفيان بن عيينة (١٩٨)
 الخليفة محمد الأمين  {١٩٣— ١٩٨}
 عبد الرحمن بن المهدي (١٩٨)
 يحي بن سعيد القطان (١٩٨)
 معروف الكرخي (٢٠٠)




القرن الثالث


 نضر بن شميل (٢٠٣)
 الإمام محمد بن إدريس الشافعي (١٥٠ — ٢٠٤)
 حسن بن زياد  (٢٠٤ \ ٢٠٩)
 الإمام أبو داود الطيالسي (٢٠٣ \ ٢٠٤)
 يزيد بن هارون (١١٨-٢٠٦)
 محمد بن عمر الواقدي (١٣٠‌ — ٢٠٧)
 أبو زكريا الفراء النحوي (٢٠٧)
 عبد الرزاق بن همام (٢١١)
 الفريابي (١٢٠-٢١٢)
 أبو عاصم النبيل (١٢٢-٢١٢)
 عبد المالك بن هشام (٢١٣)
 أسد بن الفرات المالكي (٢١٣)
 مكي بن إبراهيم (١٢٦ – ٢١٤ \ ٢١٥)
 أبو سعيد الأصمعي (٢١٤ \ ٢١٦)
 أبو حفص الكبير (٢١٧)
 الخليفة مامون الرشيد {١٩٨ — ٢١٨}
 عبد الله الحميدي (٢١٩)
 عيسي بن أبان (٢٢١)
 القعنبي (١٣٠-٢٢١)
 سليمان بن حرب (١٤٠-٢٢٤)
 أبو عبيد القاسم بن سلام (١٥٧ - ٢٢٤)
 سعيد بن منصور (٢٢٧)
 بشر الحافي (٢٢٧)
 الخليفة معتصم بالله {٢١٨ — ٢٢٧}
 مسدد بن مسرهد (٢٢٨)
 نعيم بن حماد (٢٢٨\٢٢٩)
 محمد بن سعد (٢٣٠)
 الإمام البويطي (٢٣١)
 محمد بن سماعة (٢٣٣)
 يحي بن معين  (٢٣٣)
 علي بن المديني (٢٣٤)
 يحي بن يحي المصمودي (٢٣٤)
 ابن نمير (٢٣٤)
 أبو خيثمة (١٦٠-٢٣٤)
 أبو بكر بن أبي شيبة (١٥٩ \ ١٦١ - ٢٣٥)
 إسحاق بن راهويه (٢٣٨)
 عثمان بن أبي شيبة (٢٣٩)
 قتيبة بن سعيد (٢٤٠)
 الإمام أبو ثور (٢٤٠)
 الإمام أحمد بن حنبل (١٦٤— ٢٤١)
 الخلال (٢٤٢)
 هناد بن الثري (٢٤٣)
 أحمد بن منيع (٢٤٤)
 ذو النون المصري (١٧٩— ٢٤٥)
 أحمد بن إبراهيم الدورقي (٢٤٦)
 أحمد بن صالح (١٧٠-٢٤٨)
 عمرو بن علي الفلاس (٢٤٩)
 عبد بن حميد (٢٤٩)
 السري السقطي (٢٥١)
 عبد الله الدارمي (١٨١ - ٢٥٥)
 أبو عثمان الجاحظ (٢٥٥)
 ابن المقرئ (٢٥٦)
 محمد بن إسماعيل البخاري (١٩٤— ٢٥٦)
 أبو سعيد الأشج (٢٥٧)
 محمد بن يحي الذهلي (٢٥٨)
 مسلم بن الحجاج (٢٠٤ - ٢٦١)
 خصاف (٢٦١)
 الحافظ العجلي (١٨٢\٢٦١)
 أبو يزيد البسطامي (١٨٨— ٢٦١)
 يعقوب بن شيبة (١٨٢ - ٢٦٢)
 أبو زرعة الرازي (١٩٠ \ ٢٠٠ —  ٢٦٤)
 أبو حفص الصغير (٢٦٤)
 الإمام إسماعيل بن يحي المزاني (١٧٥ - ٢٦٤)
 داود الظاهري (٢٧٠)
 الإمام ابن ماجة (٢٠٩ - ٢٧٣)
 أبو بكر الأثرم (٢٧٣)
 الإمام أبو داود (٢٠٢ - ٢٧٥)
 بقي بن مخلد (٢٧٦)
 ابن قتيبة الدينوري (٢٧٣ \ ٢٧٦)
 أبو حاتم الرازي  (١٩٥—  ٢٧٧)
 محمد بن عيسي الترمذي (٢٠٩  — ٢٧٩)
 ابن أبي خيثمة (٢٧٩)
 أبو زرعة الدمشقي (٢٨١)
 ابن أبي الدنيا (٢٠٨ - ٢٨١)
 الإمام سهل بن عبد الله التستري (٢٨٣)
 الإمام محمد بن يزيد المبرد (٢٨٥)
 أحمد بن سلمة (٢٨٦)
 عبد الله بن أحمد بن حنبل (٢٩٠)
 ابو بكر البزار  (٢٩٢)
 عبدان (٢٩٣)
 صالح جزرة (٢٠٥-٢٩٣)
 موسي بن هارون (٢١٤-٢٩٤)
 جنيد البغدادي (٢٩٨)



القرن الرابع


 الإمام أحمد بن شعيب النسائ (٢١٥  — ٣٠٣)
 أبو يعلي الموصلي (٣٠٧)
 أبو محمد ابن الجارود (٣٠٧)
 محمد بن جرير الطبري  (٣١٠)
 محمد بن إسحاق بن خزيمة (٢٢٣ - ٣١١)
 أبو إسحاق الزجاج (٣١١)
 أبو عوانة (٣١٦)
 ابن أبي داود (٣١٦)
 الحكيم الترمذي (٣١٩\٣٢٠)
 فربري (٣٢٠)
 الإمام أبو جعفر الطحاوي (٢٣٩  — ٣٢١)
 ابن دريد (٣٢٠\٣٢١)
 أبو جعفر العقيلي (٣٢٢ \  ٣٢٣)
 الإمام أبو الحسن الأشعري (٢٦٠  — ٣٢٤)
 ابن السني (٣٢٤)
 ابن الشرقي (٢٤٠-٣٢٥)
 ابن أبي حاتم (٢٤٠ - ٣٢٧)
 محمد أبو منصور الماتريدي (٣٣٣)
 الحاكم الشاهد (٣٣٤)
 أبو القاسم عمر الخرقي (٣٣٤)
 أبو جعفر النحاس النحوي (٣٣٨)
 عبد الله بن حسين الكرخي (٣٤٠)
 قاصم بن أصبغ (٣٤٠)
 ابن داسه (٣٤٦)
 الأصم (٣٤٦)
 أبو علي النيسابوري (٣٤٩)
 ابن السكن (٣٥٣)
 محمد بن حبان البستي (٢٧٠   — ٣٥٤)
 سليمان بن أحمد الطبراني  (٢٦٠ — ٣٦٠)
 أبو محمد الرامهرمزي  (٢٦٥ — ٣٦٠)
 عبد الله بن عدي  (٣٦٥)
 أبو الشيخ ابن حيان (٣٦٩)
 أبو بكر جصاص الرازي (٣٠٥ - ٣٧٠)
 الإسماعيلي (٢٧٧-٣٧١)
 أبو الليث نصر بن محمد السمرقندي  (٣٧٣)
 الحاكم الكبير. أبو أحمد الحاكم (٢٨٥-٣٧٨)
 ابن شاهين (٣٨٥)
 الإمام أبو الحسن الدارقطني (٣٠٥ - ٣٨٥)
 ابن النديم (٣٨٥)
 الصاحب بن عباد (٣٨٥)
 العسكري (٣٨٢)
 أبو طالب المكي (٣٨٦)
 العلامة أبو سليمان الخطابي (٣٨٨)
 ابن فارس اللغوي (٣٩٥)
 أبو عبد الله ابن منده (٣١٠ -  ٣٩٥ \ ٣٩٦)
 العلامة بديع الزمان الهمداني (٣٩٨)




القرن الخامس


 الإمام الباقلاني  (٣٢٨— ٤٠٢ \ ٤٠٣)
 الحاكم أبو عبد الله النيسابوري   (٣٢١— ٤٠٥)
 أبو بكر ابن فورك (٤٠٦)
 أبو حامد الإسفرائني (٤٠٦)
 ابن الطحان (٤١٦)
 ابن مردويه الكبير (٤١٦)
 أبو إسحاق الثعلبي (٤٢٧)
 ابن سينا  (٤٢٨)
 الإمام أبو الحسن أحمد بن محمد القدوري (٤٢٨)
 أبو منصور الثعالبي (٤٢٩)
 أبو زيد الدبوسي  (٣٦٩ - ٤٣٠)
 أبو نعيم الإصفهاني  ( ٣٣٦ — ٤٣٠)
 أبو ذر الهروي (٤٣٤)
 أبو عبد الله الحسين الصيمري  (٤٣٦)
 أبو محمد الجويني (٤٣٨)
 أبو عمرو الداني (٤٤٤)
 الحافظ خليلي (٤٤٦)
 شمس الأئمة عبد العزيز الحلواني (٤٤٨)
 ابن بطال (٤٤٩)
 ابن حزم الظاهري (٤٥٦)
 الإمام أبو بكر البيهقي (٤٥٨)
 ابن سيده (٣٩٨\٤٥٨)
 ابن عبد البر القرطبي (٤٦٣)
 أبو بكر الخطيب البغدادي (٣٩٢ —  ٤٦٣‌‌)
 ألب أرسلان (٤٦٥)
 أبو الحسن الواحدي (٤٦٨)
 عبد القاهر الجرجاني (٤٧١)
 أبو الوليد الباجي (٤٠٣-٤٧٤)
 ابن ماكولا (٤٢٢-٤٧٥)
 أبو إسحاق الشيرازي (٤٧٦)
 إمام الحرمين عبد الملك بن عبد الله الجويني (٤٧٨)
 عبد الرحمن بن منده (٤٨٠)
 شيج الإسلام الهروي (٤٨١)
 شمس الأئمة محمد بن أحمد السرخسي (٤٨٢ \ ٤٨٣)
 فخر الاسلام البزدوي (٤٠٠ – ٤٨٢ \ ٤٨٣)
 الوزير نظام الملك (٤٨٥)
 أبو عبد الله الحميدي (٤٢٠ \ ٤٨٨)
 ابن مردويه الصغير (٤٩٨)




القرن السادس


 يوسف بن تاشفين (٤٠٠-٥٠٠)
 الإمام الراغب الإصبهاني     (٥٠٢)
 أبو حامد محمد الغزالي (٤٥٠ — ٥٠٥)
 محمد بن طاهر المقدسي (٤٤٨-٥٠٧)
 الحافظ الديلمي (٤٤٥-٥٠٩)
 الحسين بن مسعود الفراء البغوي (٤٣٥ — ٥١٦)
 أبو محمد القاسم الحريري (٥١٦)
 حسن الصباح (٥١٨)
 ابن رشد الجد (٥٢٠)
 ابن خسرو (٥٢٣)
 الأكفاني (٥٢٤)
 رزين بن معاوية العبدري (٥٢٥)
 العلامة محمود بن عمرو الزمخشري  (٤٦٧ — ٥٣٨)
 العلامة علاء الدين السمرقندي (٥٣٩ \ ٥٤٠)
 ابن عطية الأندلسي (٥٤٢)
 القاضي أبو بكر بن العربي (٥٤٣)
 القاضي عياض (٤٧٢ -- ٥٤٤)
 الشيخ عبد القادر الجيلاني  (٤٧٠  — ٥٦١)
 أبو سعد السمعاني (٥٦٢)
 صدر الأئمة موفق الدين أحمد المكي (٥٦٨)
 السلطان نور الدين الجنگي (٥١٣ — ٥٦٩)
 الحافظ ابن عساكر (٤٩٩ - ٥٧١)
 الحافظ أبو طاهر السلفي (٤٧٨ — ٥٧٦)
 ابن بشكوال (٥٧٨)
 الشيخ أحمد الرفاعي (٥١٢ — ٥٧٨)
 أبو حفص الميانشي (٥٨١)
 عبد الحق الإشبيلي (٥١٠-٥٨١)
 أبو بكر الحازمي (٥٤٨-٥٨٤)
 ملك العلماء أبو بكر بن مسعود الكاساني (٥٨٧)
 السلطان صلاح الدين الأيوبي (٥٣٢ — ٥٨٩)
 فخر الدين حسن أوزچندي قاضيخان  (٥٩٢)
 برهان الدين علي بن أبو بكر المرغيناني  (٥٩٣)
 ابن رشد الحفيد القرطبي (٥٩٥)
 عبد الرحمن بن علي الجوزي (٥١٠ - ٥٩٧)
 عبد الغني المقدسي (٥٤١ - ٦٠٠)




القرن السابع


 مجد الدين ابن الأثير (٦٠٦)
 العلامة فخر الدين الرازي (٥٤٣) (٦٠٦)
 ابن قدامة المقدسي (٦٢٠)
 العلامة ياقوت الحموي (٦٢٦)
 ابن القطان (٥٦٢-٦٢٨)
 ابن نقطة (٥٧٩-٦٢٩)
 عز الدين ابن الأثير (٦٣٠)
 معين الدين الچشتي (٦٣٢)
 خوجه بختيار الكعكي (٦٣٣)
 أبو بكر الأزدي (٥٥٥-٦٣٦)
 محي الدين بن عربي (٥٥٨) (٦٣٨)
 ابو عمرو عثمان بن الصلاح (٥٧٧)‍ (٦٤٣)
 ضياء الدين المقدسي (٦٤٣)
 جمال الدين ابن حاجب (٦٤٦)
 مجد الدين ابن تيمية (٦٥٢)
 سبط بن الجوزي (٦٥٤)
 محمد بن محمود الخوارزمي (٦٥٥)
 عبد العظيم المنذري (٥٨١ - ٦٥٦)
 الملك سيف الدين القطز (٦٥٨)
 العز بن عبد السلام (٥٧٧) (٦٦٠)
 أبو شامة المقدسي (٥٩٩ - ٦٦٥)
 محمد بن أحمد القرطبي (٦٧١)
 العلامة جلال الدين الرومي (٦٠٤) (٦٧٢)
 ناصر الدين الطوسي (٦٧٢)
 العلامة أبو زكريا يحي بن شرف النووي (٦٣١) (٦٧٦)
 العلامة ابن خلكان (٦٨١)
 عبد الله بن عمر البيضاوي (٦٨٥)
 الشيخ سعدي (٦٩١)
 محمد بن سعيد البوصري (٦٩٦)
 الشيخ شرف الدين أبو توأمة (٧٠٠)



القرن الثامن


 تقي الدين ابن دقيق العيد (٦٢٥ - ٧٠٢)
 الدمياطي (٦١٣-٧٠٥)
 عبد الله بن أحمد النسفي (٧١٠)
 ابن منظور الإفريقي (٧١١)
 نظام الدين أولياء (٧٢٥)
 العلامة تقي الدين ابن تيمية (٦٦١) (٧٢٨)
 علاء الدين البخاري (٧٣٠)
 بدر الدين ابن جماعة (٧٣٣)
 ابن سيد الناس (٧٣٤)
 ابن بلبان الفارسي (٧٣٩)
 الخطيب التبريزي (٧٤١)
 جمال الدين أبو الحجاج المزي (٦٥٤) (٧٤٢)
 العلامة فخر الدين الزيلعي( ٧٤٣ )
 شرف الدين الطيبي (٧٤٣)
 أبو حيان الأندلسي (٧٤٥)
 صدر الشريعة عبيد الله بن مسعود (٧٤٧)
 العلامة شمس الدين محمد الذهبي  (٦٧٣ - ٧٤٨)
 العلامة علاء الدين المارديني ابن التركماني  (٧٥٠)
 العلامة ابن قيم الجوزية (٦٩١) (٧٥١)
 تقي الدين السبكي (٧٥٦)
 الإتقاني (٦٨٥ - ٧٥٨)
 ابن هشام النحوي (٧٦١)
 العلائي (٦٩٤ - ٧٦١)
 علاء الدين المغلطائ (٦٨٩ - ٧٦٢)
 جمال الدين الزيلعي (٧٦٢)
 عز الدين ابن جماعة (٧٦٧)
 اليافعي (٧٦٨)
 العلامة تاج الدين السبكي (٧٢٧ - ٧٧١)
 الحافظ ابن كثير الدمشقي (٧٧٤)
 الحافظ عبد القادر القرشي (٧٧٥)
 العلامة الكرماني (٧٧٥)
 أبو عبد الله بن بطوطة (٧٠٣ - ٧٧٩)
 كرماني (٧٨٦)
 أكمل الدين البابرتي (٧٨٦)
 العلامة الشاطبي (٧٩٠)
 الشيخ محمد بهاء الدين شاه نقشبندي (٧٩١)
 العلامة سعد الدين التفتزاني (٧٩٣)
 بدر الدين الزركشي (٧٩٤)
 ابن رجب الحنبلي (٧٩٥)


القرن التاسع


 ابن الملقن (٨٠٤)
 سراج الدين البلقيني (٧٢٤ - ٨٠٥)
 العلامة زين الدين العراقي (٨٠٦)
 العلامة نور الدين الهيثمي (٨٠٧)
 العلامة عبد الرحمن ابن خلدون (٨٠٨)
 محمد بن موسي الدميري (٨٠٨)
 سيد مير شريف الجرجاني (٨١٦)
 مجد الدين الفيروزابادي (٧٢٩) (٨١٧)
 ابن رشيد (٧٢١)
 ابن خليفة الأبي (٨٢٧)
 تقي الدين الفاسي (٨٣٢)
 ابن الجزري (٨٣٣)
 شهاب الدين البوصري (٨٤٠)
 ابن الوزير اليماني (٨٤٠)
 سبط بن العجمي (٨٤١)
 الحافظ ابن حجر العسقلاني (٧٧٣) (٨٥٢)
 شيخ القراء ابن الجزري (٧٧٣) (٨٥٢)
 العلامة بدر الدين العيني (٨٥٥)
 العلامة كمال الدين بن همام (٧٩٠ - ٨٦١)
 جلال الدين المحلي (٨٦٤)
 محمد بن أمير حاج الحلبي (٨٧٩)
 قاسم بن قطلوبغا (٨٠٢ – ٨٧٩)
 محمد الثاني الفاتح السلطان الغازي (١٤٨١م)
 البقاعي (٨٠٩ - ٨٨٥)
 الملا عبد الرحمن الجامي (٨٩٨)
 ابن فرحون المالكي (٧٦٩-٨٩٩)


القرن العاشر


 العلامة شمس الدين السخاوي (٩٠٢)
 العلامة جلال الدين السيوطي (٨٤٩) (٩١١)
 العلامة القسطلاني (٨٥١ - ٩٢٣)
 شيخ الإسلام زكريا الأنصاري (٩٢٦)
 محمد بن يوسف الصالحي الشامي (٩٤٢)
 ابن عراق (٩٦٣)
 ابن نجيم المصري (٩٢٦ - ٩٧٠)
 ابن الحنبلي (٩٠٨-٩٧١)
 عبد الوهاب الشعراني (٩٧٣)
 ابن حجر المكي الهيتمي (٩٧٤)
 علي بن حسام الدين المتقي الهندي (٩٧٥)
 الخطيب الشربيني (٩٧٧)
 ابو السعود محمد الحنفي (٧٩٣) (٩٨٢)
 محمد طاهر الفتني الهندي (٩٨٦)



القرن الحادي عشر


 العلامة الملا علي القاري (٩٣٠) (١٠١٤)
 عبد الرؤوف المناوي (١٠٣١)
 الشيخ أحمد السرحندي (٩٧١) (١٠٣٤)
 نور الدين الحلبي (١٠٤٤)
 المحدث عبد الحق الدهلوي (١٠٥٢)
 ملا كاتب چلپي (١٠٦٧)
 مصطفي بن عبد الله حاجي خليفة (١٠٦٨)
 حسن بن عمار الشرنبلالي (١٠٦٩)



القرن الثاني عشر


 أورنكزيب:عالم گير(١٠٢٨- ١١١٨)
 محب الله البهاري (١١١٩)
 الزرقاني (١١٢٢)
 الشيخ إسماعيل حقي الحنفي (١١٢٧)
 ملا أحمد جيون (١١٣٠)
 عمر الخيام (١١٣١م)
 العلامة أبو الحسن السندي (١١٣٨)
 عبد الغني النابلسي (١٠٥٠ - ١١٤٣)
 نظام الدين السهالوي (١١٦١)
 معين السندي (١١٦١)
 اسماعيل بن محمد العجلوني (١١٦٢)
 الإزميري (١١٦٥)
 الشاه ولي الله الدهلوي (١١١٤) (١١٧٦)
 الملك محمد بن سعود (١١٧٩)
 الأمير الصنعاني (١١٨٢)



القرن الثالث عشر


 العلامة مرتضي الزبيدي (١٢٠٥)
 الشيخ محمد بن عبد الوهاب النجدي (١٢٠٦)
 ثناء الله پانيپتهي (١٢٢٥)
 بحر العلوم اللكنوي (١٢٢٥)
 محمد بن أحمد الدسوقي (١٢٣٠)
 الشيخ أحمد بن ممحمد الطحطاوي (١٢٣١)
 سيف الدين الآمدي (١١٥٦-١٢٣٣)
 الشاه عبد العزيز الدهلوي (١١٥٩) (١٢٣٩)
 أحمد بن محمد الصاوي (١١٧٥\١٢٤١)
 مولانا إسماعيل الشهيد الدهلوي (١٢٤٦)
 العلامة ابن عابدين الشامي (١٢٥٢)
 العلامة محمد بن علي الشوكاني (١٢٥٥)
 عابد السندي (١٢٥٧)
 العلامة الألوسي البغدادي (١٢١٧) (١٢٧٠)
 إبراهيم الباجوري (١٢٧٦)
 مولانا كرامت علي الجونفوري (١٢٩٠)
 عبد الغني المجددي الدهلوي (١٢٩٦)
 أحمد علي السهارنفوري (١٢٩٧)
 العلامة محمد قاسم النانوتوي (١٢٩٧)



القرن الرابع عشر


 العلامة يعقوب النانوتوي (١٣٠٢)
 محمد عبد الحي اللكنوي (١٢٦٤ - ١٣٠٤)
 نواب صديق حسن خان (١٣٠٧)
 مولانا رحمة الله الكيرانوي (١٢٣٣) (١٣٠٨)
 فخر الحسن الكنكوهي (١٣١٥)
 جمال الدين الأفغاني (١٢٥٤) (١٣١٥)
 الحاج إمداد الله المهاجر المكي (١٣١٧)
 ذو الفقار علي الديوبندي (١٣٢٢)
 ظهير أحسن النيموي (١٣٢٢)
 محمد عبده (١٢٦٦) (١٣٢٣)
 رشيد أحمد الگنگوهي (١٣٢٣)
 الحاج عابد حسين (١٣٣١)
 العلامة شبلي نعماني (١٣٣٢)
 طاهر الجزائري (١٢٦٨ - ١٣٣٨)
 شيخ الهند محمود حسن الديوبندي (١٢٦٨) (١٣٣٩)
 مصطفي لطفي المنفلوطي (١٣٤٣)
 محمد بن جعفر الكتاني (١٣٤٥)
 خليل أحمد السهارنفوري (١٣٤٦)
 مولانا محمد علي المنگيري (١٣٤٦)
 المفتي عزيز الرحمن (١٣٤٧)
 مولانا حبيب الرحمن العثماني (١٣٤٨)
 عمر المختار (١٩٣١م)
 أمير الشعراء أحمد شوقي (١٣٥١)
 محمد أنور شاه الكشميري (١٢٩٢ - ١٣٥٢)
 محمد عبد الرحمن المباركفوري (١٣٥٣)
 محمد رشيد رضي المصري (١٢٨٢)(١٣٥٤)
 العلامة محمد إقبال (١٣٥٧)
 الشيخ طانطاوي جوهري (١٢٨٧) (١٣٥٨)
 عبد الرحمن الجزائري (١٣٦٠)
 أشرف علي التهانوي (١٣٦٢)
 محمد إلياس الكندهلوي (١٣٠٣) (١٣٦٤)
 شكيب أرسلان (١٢٨٦) (١٣٦٦)
 الشهيد حسن البنا (١٣٢٤) (١٣٦٨)
 شبير أحمد العثماني (١٣٠٥ - ١٣٦٩)
 محمد زاهد الكوثري (١٢٩٦ - ‌١٣٧١)
 المفتي كفاية الله (١٣٧٢)
 السيد سليمان الندوي (١٣٧٣)
 الدكتور أحمد أمين (١٣٠٤) (١٣٧٣)
 مناظر أحسن الگيلاني (١٣٧٥)
 شيخ الإسلام حسين أحمد المدني (١٣٧٧)
 أحمد محمد شاكر (١٣٠٩) (١٣٧٧)
 كامل كيلاني (١٣٧٩)
 أحمد بن الصديق الغماري (١٣٨٠)
 مولانا أحمد علي اللاهوري (١٣٨١)
 مولانا عبد القادر الرايپوري (١٣٨٢)
 حفظ الرحمن السوهروي (١٣٨٢)
 الشيخ محمد يوسف الكاندهلوي (١٣٨٤)
 مصطفي السباعي (١٣٨٤)
 الشهيد سيد قطب (١٣٨٥)
 بدر عالم الميراٹهي (١٣٨٥)
 فخر بنغال مولانا تاج الإسلام (١٣٨٧)
 مولانا إبراهيم البلياوي (١٣٨٧)
 مولانا شمس الحق الفريدپوري (١٣٨٨)
 محمد فؤاد عبد الباقي (١٣٨٨)
 المفتي الأعظم شفيع (١٣٩٣)
 ظفر أحمد العثماني التهانوي (١٣٩٤)
 عميم الإحسان المجددي (١٣٩٤)
 إدريس الكندهلوي (١٣١٧ - ١٣٩٤)
 الدكتور محمد أبو زهرة (١٣٩٤)
 أبو الوفا الأفغاني (١٣٩٥)
 المفتي محمود حسن الگنگوهي (١٣٩٦)
 خير الدين الزركلي (١٣٩٦)
 مهدي حسن الشاهجهانفوري (١٣٩٦)
 المفتي الأعظم مولانا فيض الله (١٣٩٦)
 مولانا أطهر علي (١٣٩٦)
 محمد يوسف البنوري (١٣٢٦) (١٣٩٧)





القرن الخامس عشر


 محمد زكريا الكندهلوي (١٣١٥) (١٤٠٢)
 الدكتور محمد أبو شهبة (١٤٠٣)
 مولانا محمد عبد الوهاب (١٤٠٣)
 حكيم الإسلام القاري محمد طيب (١٤٠٤)
 الدكتور عبد الحي العارفي (١٤٠٦)
 مولانا محمد الله الحافظي (١٤٠٧)
 الخطيب الأعظم مولانا صديق أحمد (١٤٠٧)
 عبد الله عزام (١٣٦٠) (١٤١٠)
 حبيب الرحمن الأعظمي (١٤١٢)
 وحيد الزمان الكيرانوي (١٤١٥)
 نجيب الكيلاني (١٤١٦)
 المحدث هداية الله (١٤١٦)
 الشيخ عبد الفتاح أبو غده (١٣٣٦) (١٤١٧)
 مولانا محمد منظور نعماني (١٤١٨)
 الشيخ حسنين محمد مخلوف (١٣٠٧) (١٤٢٠)
 عبد العزيز بن عبد الله بن باز (١٣٢٨) (١٤٢٠)
 ناصر الدين الألباني (١٣٣٢) (١٤٢٠)
 سيد سابق (١٤٢٠)
 أبو الحسن علي الندوي (١٣٣٣) (١٤٢٠)
 محمد عبد الرشيد النعماني (١٤٢٠)
 الشيخ علي الطنطاوي (١٣٢٧) (١٤٢٠)
 الشيخ مصطفي الزرقا (١٣٢٢) (١٤٢٠)
 مناع بن خليل القطان (١٤٢٠)
 يوسف اللودهيانوي (١٣٥١) (١٤٢١)
 محمد بن صالح العثيمين (١٤٢١)
 العلامة إسحاق الفريدي (١٤٢٦)
 مولانا نور الدين الغوهرفوري (١٤٢٦)
 أحمد ديدات (١٣٣٦) (١٤٢٦)
 فداء الملة السيد أسعد المدني (١٣٤٦) (١٤٢٧)
 مولانا تجمل علي (١٤٢٧)
 صفي الرحمن المباركفوري (١٤٢٧)
 الخطيب مولانا عبيد الحق (١٤٢٨)
 الشاعر محمود درويش (١٤٢٩)
 شيخ الحديث العلامة عزيز الحق (١٣٣٧) (١٤٣٣)
 المفتي فضل الحق الأميني (١٣٦٤) (١٤٣٤)
 القاضي معتصم بالله (١٤٣٤)
 محي الدين خان (١٤٣٧)
 عبد الحي الباهربورى (١٤٣٧)
 شعيب الأرناؤوط (١٣٤٦-١٤٣٨)


الملاحظة :

 رتبت هذه الأسماء على ترتيب تأريخ الوفاة ليسهل الحفظ وربما اكتفيت بذكر الاسم المشهور به فقط دون أن يذكر الاسم التام.

 اقتصرت على الأعلام المشهورة ولم آل جهدا فى حصرهم ولم ألتفت إلى الأعلام الغريبة. فمن يحتاج إلى أحد منهم يرجع إلى كتب التراجم المبسوطة. ولا أزال أضم الأسماء بهذه المذكرة إن شاء الله.

 عند اختلاف تأريخ الوفاة أخذت بالراجح أو الأخير المتيقن.

 إن الإنسان كثير النسيان والخطأ. فإن اطلعت على شيئ من ذلك أو تريد أن تشاورنى فاتصل بى.


Email : iliashosa@gmail.com
Mob : +٨٨٠١٩٥٧٤٥٩٤٨٤

محمد إلياس حسين
من أبناء الجامعة الإسلامية إدارة العلوم آفتابنغرـ داكا.