BEST RESULT

Custom Search

Sunday, August 21, 2022

ہندوستان اور ہندو مسلم تنازع ۔۔ ایک مختصر تجزیہ

 ہندوستان اور ہندو مسلم تنازعہ ۔۔ ایک مختصر تجزیہ 
یہاں کے دونوں طبقوں میں دو قسم کی فکر و سوچ پہلے سے چلی آ رہی ہے ۔
مسلمانوں میں جناح والی فکر اور مولانا آزاد و مولانا مدنی والی سوچ ، 
ہندووں میں سنگھ و ساورکر والی سوچ اور گاندھی و نہرو والی سوچ ۔

تقسیم کے وقت مسلمانوں کے اس طبقے نے الگ ملک لے لیا ۔ جب کہ ہندووں کے ساورکر والے طبقے کو الگ ملک نہ ملا ۔ یا تو اس لیے کہ 
وہ قلیل تھے اور کوئی  مستقل علاقہ ان کی سوچ والا نہ تھا جسے الگ مانگ سکتے ۔ یا
گاندھی و نہرو کے سامنے مغلوب ہوگئے ۔ یا
چالاکی سے یوں سوچ کر خاموش ہو گئے کہ یہاں کی اکثریت میں اب ہم ہی ہیں،  سو اب الگ ملک کی ضرورت نہیں ۔
خیر ۔ 
یہ مختصر تجزیہ ہے ۔

دونوں طبقوں میں دونوں قسم کی فکر و سوچ آج بھی موجود ہے اور اپنا اثر دکھاتی رہتی ہے ۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں طرف کے اکابر علماء ایک دوسرے کو مخلص مسلمان و مومن سمجھتے تھے ۔ کسی نے کفر و شرک کا سہارا لے ایک دوسرے کی تردید نہیں کی ۔ ہاں !  سطحی سوچ والے اور ایمان و شرک کی حقیقت نہ سمجھنے والے جذباتی سیاسی قائدین اور کم علم مقررین یا اخبار نویسوں نے کفر کی دکان کھول رکھی تھی ۔
اس حقیقیت کو اقبال تک نہ سمجھ سکے اور حضرت شیخ الاسلام رح پر بو العجبی و بو لہبی کا الزام لگا دیا ۔

یہ بھی ذہن نشین رہے کہ آج بھی وہاں ایسے علماء موجود ہیں جو تقسیم کو نادرست کہتے ہیں اور اقرار کرتے ہین کہ تقسیم بے فائدہ رہی اور مولانا مدنی و آزاد کا موقف زیادہ بہتر تھا  ۔

حاصل تحریر یہ ہے کہ اس بحث میں کفر و شرک کا سہارا لینا قطعی درست نہیں ۔