BEST RESULT

Custom Search

Monday, August 12, 2019

دماغ کے لیے تباہ کن 8 عادتیں

دماغ کے لیے تباہ کن 8 عادتیں

عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے، ہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ گرچہ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ضرور ہم ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں۔مگر کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں اور ذہنی تنزلی کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے۔

رات گئے سونا یا کم نیند:
دماغ کے لیے تباہ کن عادات میں سے ایک نیند کی کمی یا رات گئے سونا ہے جو کہ ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے، اگر رات کو 7 سے آٹھ گھنٹے کی نیند پوری نہ کی جائے تو یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے اور بدقسمتی سے آج کل بیشتر افراد اس بری عادت کے شکار ہیں، ماہرین کے مطابق رات کو صحیح نیند نہیں آتی تو چائے یا کافی جیسے مشروبات سے گریز اور سونے سے کچھ دیر پہلے اسمارٹ فونز کا استعمال ترک کردینا چاہئے۔

تنہا زیادہ وقت گزارنا:
انسان میل ملاقات کو پسند کرتے ہیں، فیس بک پر چاہے کتنے بھی زیادہ دوست ہو مگر حقیقی زندگی میں کوئی دوست نہ ہونا دماغ کے لیے مضر ثابت ہوتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق چند قریبی دوست زندگی کو خوش باش اور کیرئیر میں زیادہ بامقصد کام کرنے میں مدد دیتے ہیں، اسی طرح دماغی تنزلی اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

جنک فوڈ کا زیادہ استعمال:
دماغ کے وہ حصے سیکھنے، یاداشت اور دماغی صحت وغیرہ کے لیے ہوتے ہیں، ان کا حجم ایسے افراد میں بہت چھوٹا ہوتا ہے جو جنک فوڈ جیسے برگرز، فرنچ فرائز اور سافٹ ڈرنکس کے شوقین ہوتے ہیں، دوسری جانب بیریاں، اجناس، گریاں اور سبز پتوں والی سبزیاں دماغی افعال کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہونے والی غذائیں ہیں۔

کانوں میں ہر وقت ہیڈ فون لگے رہنا:
جب کانوں کے پردے میں ہیڈفونز کا شور سنائی دے تو سننے کی سماعت متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، مگر معاملہ صرف کانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ دماغی مسائل جیسے الزائمر اور دماغی ٹشوز ختم ہونے وغیرہ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ حس سماعت متاثر ہونے سے دماغ کو بات سمجھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور باتیں یاداشت میں محفوظ نہیں ہوتیں۔ تو ہیڈفونز کو ضرور لگائیں مگر ان کا والیوم 60 فیصد سے زیادہ نہ کریں اور ایک وقت میں دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک انہیں کانوں پر نہ لگائیں۔

سست طرز زندگی:
جتنا آپ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے ہیں، اتنا ہی دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ ذیابیطس، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بھی ہوتا ہے اور یہ سب الزائمر سے بھی جڑے ہوتے ہیں۔ ہفتے میں تین بار کچھ منٹ کی تیز چہل قدمی بھی اس خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

تمباکو نوشی:
تمباکو نوشی کے نتیجے میں دماغ سکڑ جاتا ہے اور یہ کوئی اچھی چیز نہیں، اس کے نتیجے میں یاداشت بدترین ہوتی ہے اور دماغی امراض کا خطرہ دوگنا زیادہ بڑھا جاتا ہے، تمباکو نوشی کے دیگر نقصانات کے بارے میں بتانا ضروری نہیں جو دل کے امراض، ذیابیطس، فالج اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

حد سے زیادہ کھانا:
اگر آپ بہت زیادہ کھانا کھاتے ہیں چاہے وہ صحت کے لیے ضروری غذائیں ہی کیوں نہ ہو، آپ کا دماغ سوچنے اور یاد رکھنے کے لیے مضبوط نیٹ ورک کو تشکیل دینے کے قابل نہیں رہتا، حد سے زیادہ کھانا خطرناک حد تک جسمانی وزن بڑھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں امراض قلب، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جو آگے بڑھ کر دماغی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

سورج سے دوری:
اگر آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں قدرتی روشنی نہیں ملتی تو ڈپریشن کا خطرہ تو بڑھتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ دماغ کی رفتار بھی سست روی کا شکار ہوسکتی ہے، تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی دماغ کو ٹھیک طرح کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
بشکریہ :
https://telegram.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭