BEST RESULT

Custom Search

Monday, May 17, 2021

جھاد، ‏مجاھد، ‏جھادی ‏تنظیمیں ‏اور ‏یھودی ‏سازش ‏کا ‏الزام

اس وقت حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں کو یہودی الہ کار یا ایجنٹ بتانے کا سلسلہ زور پر ہے ۔
لطف کی بات یہ ہے کہ ہر کس و ناکس اس پر اپنی رائے بلکہ حتمی فیصلہ سنا رہا ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ ایسی بڑی تنظیموں کے بارے ایسی دور از قیاس رائے قائم کرنا درست نہیں ۔
عجب یہ ہے کہ ایسی رائے کی بنیاد میں چند واقعات اور تخمینوں کو جوڑ کر خود ساختہ نتیجہ نکالنے کی کوشش ہوتی یے ۔ عالمی سیاست - بلکہ ملکی و دیہی سیاست کے نادیدہ کرداروں سے بھی ناواقف لوگ - ایسے مسائل میں اپنی علمی ،عملی اور ذہنی سطح سے بالا تر جا کر رائے زنی کرتے ہیں ۔ ایسی باتوں کی بنیاد بھی واٹساپ،  یو ٹیوب ، اور کچھ مضامین و مقالات ہوتے ہیں،  جن کے مصنف و مرتب بھی سطحی قسم کے لوگ ہوتے ہیں ۔ واٹساپ پر آنے سے کوئی خبر سچی نہیں ہو جاتی ۔ 
کچھ تصاویر جوڑ کر یو ٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنا بچوں کا کھیل ہے ، اس سے کوئی خبر حقیقت نہیں بن جاتی ۔
*ماضی قریب میں دیکھیں تو اسامہ بن لادن ، ضیاء الحق،  سید احمد شہید ، تحریک آزادی میں حصہ لینے والے علماء دیوبند ، پاکستان کے حمایتی علماء اور متحدہ ہندوستان کے حمایتی علماء،  ہر ایک پر انگریز کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگ چکا ہے* مذکورہ بالا ہر ایک موضوع پر لکھی گئی کتابیں آج بھی کتب خانوں میں،  بلکہ انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں ۔
یاد رکھئے !
 ہر موضوع اور فن تخصص چاہتا ہے ۔  چند کتابوں یا مضامین پڑھ لینے سے یا واقعات جوڑنے سے *واقفیت* کا زعم پالنا نادانی ہے ۔
اصول فقہ کی ایک آدھ  کتاب پڑھ لینے آدمی مجتہد نہیں بن جاتا ، طب کی چند معلومات بلکہ نرسنگ کا کورس کر لینے سے کوئی طبیب نہیں بن جاتا ۔ ایسے ہی چند عالمی واقعات کو اپنے زعم کے مطابق سمجھ لینے سے آدمی عالمی سیاست کا ماہر نہیں بن جاتا ۔ بد قسمتی سے علماء کرام آج کل اس غلط روش کے زیادہ شکار ہیں ۔ علماء کا اپنا ایک تخصص کا میدان ہے ۔ اس میں تخصص تک پہنچنے میں انہیں کس قدر محنت صرف کرنی پڑی ہے وہ خود جانتے ہیں،  بس یہی حال دوسرے میدانوں اور موضوعات کا ہے ۔
ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ کہیں اس طرح ہم خود یہود کی سازش کا شکار تو نہیں ہو رہے ؟ ہمیں اپنی جماعتوں،  تنظیموں اور قائدین سے بد گمان کرنے اور ایک دوسرے کو آپسی اعتماد و تعاون سے کاٹنے میں ان کی سازش کو ہم خود کامیاب نہیں بنا رہے ہیں؟
متحدہ مقاصد کے لیے ، بلکہ خالص اپنے مفاد کے لیے متحدہ دشمن سے ، بلکہ دشمن کے ہی کسی فرد سے مدد لینا ۔۔ غلط نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے قرضے بھی لیے تھے اور ہتھیار بھی عاریت لیے تھے ۔ 
افغانوں نے روس کو ہرانے کے لیے امریکہ و یورپ سے بھر پور مدد لی تھی ، اور آج جب وہ امریکہ سے پر سر پیکار ہیں تو روس سے مدد لے رہے ہیں اور ایران سے بھی ان کے *اچھے تعلقات* ہیں ۔ 
ہم لوگ ایک طرف بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کی حمایت کرے ، مان لیجئے اگر بھارت ان کی حمایت کر دے ، فوج بھی بھیج دے!!! تو پاکستان والے کہیں گے کہ فلسطینی مجاہد تو ہندو برہمن کے ایجنٹ ہیں ۔ 
طیب اردگان ہمارے ہیرو ہیں ۔ فلسطینیوں کے حق میں کھل کر بولتے ہیں، زور سے بولتے ہیں ۔ مگر اسرائیل سے ان کے سفارتی تعلقات بہت اچھے ہیں، کچھ سالوں پہلے ان کے سفینہ آزادی فریڈم فلوریتا پر اسرائیلی کاروائی کے بعد کشیدہ ہوئے تعلقات اب بحال ہو گئے ہیں،  مگر پھر بھی وہ یقینا فلسطینیوں کے سچے حمایتی ہیں ۔ 
ایسی سینکڑوں مثالیں ہیں ۔ اور حقائق سمجھے بغیر رطب  و یابس ہر قسم کی باتوں پر یقین کرنا اور پھر اس کے قائل بن جانا اور پھر اس کے داعی اور مؤید بن جانا سمجھ داروں کا شیوہ نہیں ۔
*اس طرح کے مضامین پڑھنے سے سمجھ میں آتا ہے کہ ایسے لوگ خود سوشل میڈیا کے پروپیگنڈا کے شکار ہیں، یاد رہے سوشل میڈیا کچھ لینے کے لیے نہیں،  دینے کے لیے ہیں ۔ اور آدمی وہی چیز دے سکتا ہے جو اس کے پاس وافر مقدار میں موجود ہو ۔ ہم اگر سوشل میڈیا پر آنے والی باتوں کو ہی اپنے علم کی بنیاد بنا کر کچھ کہیں گے تو یہ سوشل میڈیا کا شکار ہونا کہا جائے گا ۔ اور یقینا یہ خطرناک چیز ہے۔*

Friday, May 7, 2021

ٹیچر کسے کہتے ہیں؟

ٹیچر کسے کہتے ہیں؟

ﺁﭖ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺍﯾﮏ ٹیچر ﮐﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ اکثر ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ٹیچر ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ , ﺳﮑﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ ....
ﺁﭖ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ , ﻣﮕﺮ Teacher ﮐﯽ ﺩﻭﺭِ ﺟﺪﯾﺪ ﮐﯽ , ﻣﺎﮈﺭﻥ Definition ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﺗﻮ ﻭﮦ definition ﮐﭽﮫ ﯾﻮﮞ ﮨﮯ ﮐﮧ
*TEACHER is equal to Motivator*۔۔
ﺍﮔﺮ ﭨﯿﭽﺮ Motivate ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﻭﮦ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ , ﭘﮍﮬﺎ ﺩﯾﻨﺎ , ﺑﺘﺎﺩﯾﻨﺎ , ﺳمجھا دینا ﮨﯽ ﮐﺎﻓﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ , ﺍﯾﮏ Spark ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﺎ will, ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﺎﯾﮧ ﺍﺻﻞ ﮐﺎﻡ ﮨﮯ .
ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﭽﻨﮓ ﮐﺎ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ licence ( ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﺎﻣﮧ ) ﻟﮯ ﮐﺮ Teach ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ 
ﺍﺏ ﺍﺱ Teaching licence ﮐﻮ ﺍﯾﺸﻮ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ 6 ﻣﯿﺠﺮ ﮐﻮﺍﻟﭩﯿﺰ ﮐﻮ ﭼﯿﮏ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ...

.1 Subject Grip

ﺟﺲ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻄﻠﻮﺑﮧ ﺳﺒﺠﯿﮑﭧ ﭘﺮ ﮐﻤﺎﻧﮉ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﺎ ﭨﯿﭽﺮ ﮨﮯ ﻭﯾﺴﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺗﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﺑﮭﯽ common ﮨﮯ . ﻟﯿﮑﻦ ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﯽ ﺳﺒﺠﯿﮑﭧ ﮔﺮﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻓﻮﮐﺲ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺁﭘﮑﯽ ﺳﺒﺠﯿﮑﭧ ﮔﺮﭖ Upgraded ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ؟
ﻋﻤﻮﻣﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻭﮨﯽ knowledge ﮨﻢ carry ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺁﺧﺮﯼ ﮈﮔﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ...

.2 Communication Skills

ﯾﮧ ﺑﮩﺖ important ﭘﻮﺍﺋﻨﭧ ﮨﮯ , ﮐﻤﯿﻮﻧﯿﮑﺸﻦ skill ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﯾﮧ ﻓﻦ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﯽ ﺳﻄﺢ ﭘﺮ ﺁﮐﺮ ﺍﺳﮑﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎﺋﯿﮟ .

.3 Social Genius

ﺍﺱ ﺧﺎﺹ terminology ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺑﻨﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻠﻨﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﮨﻮ , ﻣﻠﻨﺴﺎﺭ ﮨﻮﻧﺎ . ﺍﯾﮏ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮨﯽ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺳﮑﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮨﮯ , ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯽ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭼﮭﺎ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ .

4. Motivation
ﭨﯿﭽﺮ ﻣﯿﮟ motivation ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ , ﺟﺬﺑﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ *spark*, ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﺎ .

.5 A True Learner
ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﺷﻮﻕ ﻻﺯﻣﯽ ﮨﻮ , ﺍﮔﺮﺁﭖ ﻣﯿﮟ ﻋﻠﻢ ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﭘﯿﺎﺱ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ  علم کا ﭘﯿﺎﺳﺎ ﺑﻨﺎﺋﯿﮟ ﮔﯿﮟ ؟

.6 Progressive Attitude

ایک ٹیچر کے لیے ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﻮﻧﺎ ﻻﺯﻣﯽ ﮨﮯ , ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﭨﯿﭽﺮ ﻭﮦ ﮨﮯ جو ﺍﺱ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﺎئے گا, ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ وہ ﻗﻮﻡ ﮐﻮﮐﯿﺎ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﺎئے گا ؟