BEST RESULT

Custom Search

Thursday, June 30, 2016

خلافت سے ملوکیت ، غلطی یا تجدید ؟

ایک دوست نے مولانا مودودی صاحب کے تجزیہ تاریخ اور تنقید اور تحقیق کو اجتہاد اور ایک جدید اور درست راہ قائم کرنے کا نام دیا ہے ، ان کے اپنے الفاظ میں “ دراصل یہ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صدیوں کی منجمد سوچ کو توڑنے کی کوشش کی۔ اور اجتہاد پر زور دیا۔ اور میرے خیال میں یہی تین لوگ تھے جو بڑھتی ہوئی مادی دنیا میں روح اور مادے دونوں کا امتزاج چاہتے تھے۔ “
گور کریں ، مولانا مودودی کو اب تک کے علماء کا نطریہ جو تعدیل صحابہ اور صحابہ کے بارے میں لب کشائی نہ کرنے پر مبنی تھا ، درست نہ معلوم ہوا تو انہوں نے اس بارے میں جراءت سے کام لے کر یہ کارنامہ انجام دیا اور اس سے بہت سارے تاریخی ، تحقیقی اور سبق آموز نتائج اخذ کیے ، اگر یہ کام ہماری نطر میں اجتہاد اور جراءت ہے اور موجودہ دور کی ضرورت ہے تو کیا حضرت معاویہ اس بات کے مستحق نہیں کہ خلافت کو ترک کے ملوکیت اپنانے میں ان کو بھی مجتہد اور ضرورت اور وقت کے تقاضوں پر عمل کرنے والا ، پر عزم ، باہمت قائد قرار دیا جائے ۔ اگر اگلوں کی روش سے اختلاف کا نام اجتہاد ہے ( چاہے وہ بالدلیل ہو ) تو پھر حضرت معاویہ کا خلافت ترک کر کے ملوکیت اپنانا بہت بڑا اور مردانہ اور ہمت والا اقدام ہے ۔ اور یاد رکھیے مولانا مودودی صاحب نے اسی نقطے پر پوری کتاب “خلافت و ملوکیت “ لکھی ہے ۔ ان کی نظر میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا فیصلہ غلط تھا، اور اب تک کے علماء کا ان کے بارے میں خاموش رہنا غلط تھا اور اپنا کام اجتہاد اور نئی راہ قائم کرنا تھا تو کیوں جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فعل کو اجتہاد اور جدت کا نام نہیں دیتے ؟ 
اور غور کیا ؟ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں کتنے صحابہ حیات تھے ؟ اور ان میں سے کس نے اختلاف کیا ؟ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے خود خلافت انہیں سونپ دی، حضرت حسین رضی اللہ زندہ تھے، انہوں نے بھی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مخالفت نہیں کی ، اور یزید کی مخالفت کی تو اس کے نا اہل ہونے کی وجہ سے ، خلافت کے ترکے کرنے اور ملوکیت اپنانے پر نہیں ۔حجاج بن یوسف سے ظالم کے سامنے آوازہ حق بلند کرنے والے صحابہ اور تابعین کا دور تو بعد میں آیا ، اس وقت تو اس سے زیادہ صحابہ موجود تھے۔ کتنوں کی مخالفت تاریخ میں درج ہے ؟ اور جناب مولانا مودودی کے اجتہاد کی کتنوں نے مخالفت کی ،اور موافقت کی ؟ تاریخ خود جواب دیتی ہے ۔ خلافت چھوڑ ملوکیت اپنانے کا امیر معاویہ رضی اللہ کا فیصلہ درست تھا یا تعدیل صحابہ کا نظریہ چھوڑ تنقید اور تجزیہ کا راستہ اپنانے کا مولانا مودودی کا فیصلہ درست ہے ؟

No comments:

Post a Comment